آنسوں کیا نکلے
آنسوں کیا نکلے
درد کو خاموشیوں سے لبجوں میں اتارنا چاہا,
خاموشیوں نے نہ جانے کیوں چکھنا چاہا-
وہ بڈے پیار سے نصیحت مجھے دینا چاہا,
پرایا تھا! درد ہر اک نے لطف اٹھانا چاہا-
آئینہ بن کر وہ مجھسے مکرنا چاہا,
درد بھرا ہنستا چہرہ پکڑنا چاہا-
جلتے دل سے درد-ۓ-دھواں اٹھانا چاہا,
اسنے میرے ارمانوں پر زہر پھیکنا چاہا-
بے وفائی کے دھوکھے میں درد سے رونا چاہا,
آنسوں کیا نکلے "ذاکر" لوگوں نے مسکرانا چاہا-
ذاکر حسین
ممبئی